1 2 3 نیلے خون کے تعلق سے آپ کیا جانتے ہیں

نیلے خون کے تعلق سے آپ کیا جانتے ہیں


آپ کی صحت کا دارومدار "نیلے خون" پر ہو سکتا ہے

دوستوں !
اب آپ کی بہترین صحت کا دارومدار نیلے رنگ کے خون پر ہو سکتا ہے۔ دراصل یہ نیلے رنگ کا خون امریکہ کے فلوریڈا میں پائے جانے والے ایک کیکڑے میں پایا جاتا ہے جو کہ دیکھنے میں مکڑی اور 🦂 بچھو ان دونوں کا مکسچر لگتا ہے


اس کیکڑے کا نام "ہارسشوکریب" ہے۔ دنیا کے قدیم ترین جانداروں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ کم و بیش پینتالیس کروڑ برسوں سے بھی زیادہ مدت سے اپنے وجود کو باقی رکھنے والا یہ اٹلانٹک ہارس شو کیکڑا ڈائناسور سے بھی قدیم ہے۔۔
بحر اوقیانوس اور بحر ہند میں اس کیکڑے کی دستیابی ہمارے لیئے کسی نعمت سے کم نہیں کہ ان کیکڑوں کے نیلے خون نے کئی انسانی جانوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا ہے۔۔


اسکا سائنٹیفک نام "لیمولس پولیفیمس"  ہے۔ یہ دو فٹ لمبا اور ایک فٹ چوڑا ہوتا ہے۔ اسکا وزن تقریباً دس پونڈ تک ہوتا ہے۔  پانچ جوڑ پیروں کے بالکل درمیان میں اسکا سر ہوتا ہے اور ایک لمبی دم بھی ہوتی ہے

کیکڑے کا نیلا خون اور استعمال

اس کیکڑے کے نیلے خون کے ذریعے سائنسداں 1970 سے طبی آلات کی صفائی کرتے آ رہے ہیں۔ جراحت میں مستعمل طبی آلات پر خطرناک بیکٹیریا مریض کی جان لے سکتے ہیں مگر اس نیلے خون کی مدد سے قبل از وقت بیکٹیریا کا پتہ لگا کر اس سے بچا جا سکتا ہے۔

کیکڑے کے اس نیلے خون کا استعمال اس وقت بھی کیا جاتا ہے جب انسان کے جسم میں لگائے جانے والے طبی آلات کو بنایا جا رہا ہوتا ہے۔ یہ نیلا خون اس وقت بہت معاون ہوتا ہے اور اس سے بیکٹیریا کی تحقیق ہو جاتی ہے ۔ ان میں ایڈز و دیگر ٹیکوں میں مستعمل اوزار بھی شامل ہوتے ہیں۔۔


ایک وسیع تجارت


طبی غرض سے کم و بیش 5 کروڑ کیکڑے ہر برس پکڑے جارہے ہیں ۔ دنیا کے قیمتی سیالوں میں سے ایک یہ نیلا خون بھی ہے جو کہ پندرہ ہزار ڈالر فی لیٹر (گیارہ لاکھ تینتیس ہزار ہندوستانی روپیہ) کی قیمت سے فروخت ہوتا ہے۔۔


خون کے نیلا ہونے کی وجہ


انسانی لہو میں لوہے کی زیادتی کی بنا پر انسانی خون کا رنگ لال ہوتا ہے جبکہ اس قیمتی کیکڑے کے خون میں کاپر کی مقدار زیادہ ہونے کے سبب اسکے خون کا رنگ نیلا۔ہوتا ہے 
طبی ماہرین اس کیکڑے میں صرف اس لئیے دلچسپی نہیں رکھتے کہ اسکا لہو نیلے رنگ کا ہوتا ہے بلکہ اس کی خاص وجہ اس میں پایا جانے والا ایک اہم کیمیکل ہے جو بیکٹیریا کے اطراف پھیل کر اسے قید کر لیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھ لیں کہ یہ بیکٹیریا کی پہچان کر لیتا ہے

مرے ہوئے کیکڑوں کا کیا ہوتا ہے
ان کیکڑوں کی پشت سے دل کے قریب چھید کرکے 30٪ خون نکالا جاتا ہے پھر ان کو دوبارہ سمندر میں ڈال دیا جاتا پے لیکن یاد رہے کہ اس عمل کے دوران 10 سے 30 فیصد کیکڑے اپنی جان گنوا دیتے ہیں ۔


Post a Comment

0 Comments

مزاحیات بلاگ پر آپ کا استقبال کیا جاتا ہے